If You are you looking for Attitude Poetry, Shayari & Ghazal in urdu then you are at right post I have collected heart touching Urdu poetry for you. This Sad and Love Urdu Poetry will touch your heart and soul.
Attitude Poetry, Shayari & Ghazal
کبھی دو تو کبھی چار کرتا ہوں
میں محبت بھری غزلیں تیار کرتا ہوں
دنیا میں میرا کوئی دوست نہیں ہے
اسی لیے سبھی سے پیار کرتا ہوں
میرا یار مجھ سے بچھڑ گیا ہے
میں اسے یاد شام وسحر کرتا ہوں
پیار میں کئی بار دھوکے ملے ہیں
نہ جانے یہ خطا کیوں بار بار کرتا ہوں
کون جانے وہ کس حال میں ہو گا
جس کی خاطر آنکھیں اشکبار کرتا ہوں
میرے دل کی ندا اس تک ضرور پہنچے گی
جسے میں یاد بار بار کرتا ہوں
وہ ملے تو اسے فقط اتنا ہی کہنا
میں اسے پیار بےشمار کرتا ہوں
وجود اپنا جنوں میں کھو چکا ہوں
جو تو نے چاہا ویسا ہو چکا ہوں
اجالوں سے بھرے دن آ رہے ہیں
میں سوچوں میں ستارے بو چکا ہوں
میرے محبوب چھوڑو اب اداسی
تیرے حصے کا بھی میں رو چکا ہوں
ہے میرا گھونسلہ تیرا تصور
میں کب کا گھونسلے میں سو چکا ہوں
میری پاکیزگی پہ شک نہ کرنا
میں زم زم سے نگا ہیں دھو چکا ہوں
درد بھری شاعری
تیری یاد میں چین سے سو نہیں سکتا
دشمنوں کے خوف سے تجھے کھو نہیں سکتا
جیتے جی میں تمہیں کیسے بھول جاؤں
میری زندگی میں تو ایسا ہو نہیں سکتا
رلانا ہے تو آج جی بھر کے رلا لو
میں ہر روز قسطوں میں رو نہیں سکتا
محبت بھری اردو شاعری
مجھے اور نہ کوئی سہارا چاہیے
فقط صرف اک ساتھ تمہارا چاہیے
اپنی جان پہ بھی کھیل جائیں گے ہم
حکم کرنا اگر سر ہمارا چاہیے
ایک بار اپنے دل میں بسا لیجیے
اس کے بعد کچھ نہ دوبارہ چاہیے
کہو تو ابھی تمہارے پاس چلے آئیں
تمہارا صرف ایک اشارہ چاہیے
اصغر کے لیے تمہارا ساتھ کافی ہے
مجھے نہ کوئی چاند تارا چاہیے
محبت بھری شاعری اردو
ہر کسی کو دل کے زخم دکھایا نہ کرو
مگر اس دوست سے کچھ چھپایا نہ کرو
پلکوں کے پیچھے آنسو چھپایا نہ کرو
یوں ہمارے دل میں درد جگایا نہ کرو
دشمنوں کے طعنے تو سہہ سکتے ہیں
تم ہم پہ الفاظ کے تیر چلایا نہ کرو
تم چلے جاتے ہو تو مجھے نیند آتی
ہو سکے تو میرے خوابوں میں آیا نہ کرو
سنا ہے غم باٹننے سے کم ہوتا ہے
ہمیں بھی کبھی حال دل سنایا کرو
جو لوگ وفا کے معنی نہ جانیں
ایسے کم ظرفوں کو جام وفا پلایا نہ کرو
مقدر پر کسی کا زور نہیں ہے
جو مل جائے خوشی خوشی جھولی پایا کرو
محبت بھری شاعری
اوج غم حیات سے شاید ہے ناشناس
پروانے کو جلنے سے شمع روکتی رہی
آتی تمازتوں کا اک انجانا خوف تھا
جاتی سحر کو باد صبا روکتی رہی
لگتا ہے تمنا کا ہی وہ ایک روپ تھا
مرنے سے مجھے جسکی ادا روکتی رہی
تتلی نے کہی پھول سے دل کی ہزار بات
اظہار محبت سے حیا روکتی رہی
شاید مسافتوں سے قدم لڑکھڑا جاتے
ہر گام ہمیں اپنی وفا روکتی رہی
میں جانتا ہوں اسکو ندامت ہے خطا پر
اقرار سے گو اسکو انا روکتی رہی
ہر شے کا آغاز محبت اور انجام محبت ہے
درد کے مارے لوگوں کا بس اک پیغام ، محبت ہے
یہ جو مجھ سے پوچھ رہے ہو من مندر کی دیوی کون؟
میرے اچھے لوگو سن لو اُس کا نام محبت ہے
شدت کی لُو ہو یا سرد ہوائیں، اِس کو کیا پروا
کانٹوں کے بستر پر بھی محوِ آرام محبت ہے
بِن بولے اک دل سے دوجے دل تک بات پہنچتی ہے
جو ایسے روحوں پر اُترے، وہ الہام محبت ہے
پگلے! دامن بندھ جاتی ہے، جس کے بخت میں لکھی ہو
تم کتنا بھاگو گے، آگے ہر ہر گام محبت ہے
اب تو بس اک یاد سہارے وقت گزرتا رہتا ہے
اور اُس یاد میں ہراک صبح، ہر اک شام محبت ہے
ہم جیسے پاگل دیوانے، سود خسارہ کیا جانیں
نفرت کے اس شہر میں اپنا ایک ہی کام محبت ہے
اک لڑکی آدھے رستے میں ہار گئی اپنا جیون
وہ شاید یہ مان چکی تھی، بدفرجام محبت ہے
کچھ آلودہ روحوں والے، ہوس پجاری ہوتے ہیں
زین انہی لوگوں کے باعث ہی بدنام محبت ہے
تُو پگلی! اب کن سوچوں میں گم صم بیٹھی رہتی ہے
بولا ہے ناں اب یہ ساری تیرے نام محبت ہے
زخم سارے ہی بھر دیے میں نے
سُکھ تری سمت کر دیے میں نے
وہ مرے سنگ تھا اداس تو پھر
رابطے ختم کر دیے میں نے
دکھ اٹھائے تو اپنے سارے سُکھ
اس کی چوکھٹ پہ دھر دیے میں نے
اب تم آئے ہو خواب لینے کو
جانے کس کو کدھر دیے میں نے
نوچتی تھیں بدن تری یادیں
ان کے ناخن کتر دیے میں نے
اب تجھے صبح تک ستائے گی
رات کے کان بھر دیے میں نے
زین وہ یاد بھی نہ رکھے گا
جتنے احسان کر دیے میں نے
زین شکیل
درِ سخا جو ابھی تک ترا کھلا ہی نہیں
ہمارے لب پہ تو یوں بھی کوئی دعا ہی نہیں
ہمیں تو ایک اسی کی طلب نہیں جاتی
کہ جسکا ایک محبت پہ اکتفا ہی نہیں
ابھی یہ لوگ مگن ہیں حروف تولنے میں
ابھی تو شہر نے لہجہ مرا سنا ہی نہیں
مجھے تو یوں بھی مری جان سے عزیز ہو تم
یہ بات الگ ہے کوئی تم سا دلبربا ہی نہیں
بس ایک چھوٹا سا آنگن، تمہاری یاد اور میں
مرے مکاں میں اداسی کی انتہا ہی نہیں
بچھڑ کے مجھ سے وہ شاید بہت اداس رہے
کبھی میں پہلے اسے چھوڑ
کر گیا ہی نہیں
جو چاہتا ہے کہ بس اس کی دسترس میں رہوں
اسی کے لب پہ مرے نام کی صدا ہی نہیں
اُسے اب اپنے ہی ہاتھوں گنوا کے سوچتے ہیں
ہمارا اُس کے علاوہ تو کوئی تھا ہی نہیں
زین شکیل