Dard Bhari Shayri, Sad Gazals in Urdu
If you are searching for Dard Bhari Shayri in Urdu on the internet, then you have come to the right place. In this post, we have gathered an exquisite collection of Dard Bhari Shayri in Urdu from various renowned poets. We hope that these beautiful verses will resonate with your emotions and that you will enjoy them.
ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے
کس کو سیراب کرے کسے پیاسا رکھے
مر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
اے میری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے
ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم ناپ تیرا
کوئی تجھ سا ہو تو نام بھی تجھ سا رکھے
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے
ہنس نہ اتنا بھی فقیروں کے اکیلے پن پر
جا خدا میری طرح تجھ کو بھی تنہا رکھے
یہ قناعت ہے اطاعت ہے کہ چاہت ہے فراز
ہم تو راضی ہیں وہ جس حال میں جسیا رکھے
تجھ سے ملنے کا واقعہ لکھوں
اب میں کیا یہ بھی سانحہ لِکھوں؟
کیا میں لکھوں کہ لوٹ آو تم
کیا میں کاغذ پہ فاصلہ لکھوں؟
جی یہ کرتا ہے اب محبت کو
بس کسیلا سا ذائقہ لکھوں
عکس اس کا اتار لوں تو پھر
اپنی آنکھوں کو آئینہ لکھوں
تلخ اتنی تھی کہ پینے سے زبان جلتی تھی
زندگی آنکھ کے پانی میں ملا لی ہم نے
کیوں نہ پھر سے اُس دور میں جایا جائے
مانگ کر آگ گھر کا چولھا جلایا جائے
بیٹھ کر گلی میں کریں سب دل کی باتیں
رکھ کر مکئی کی روٹی پہ ساگ کھایا جائے
جب درختوں پہ چڑھ کے بیر کھاتے تھے
کوئی ویسا درخت پھر گھر میں لگایا جائے
وہ تانگے کی سواری وہ گھوڑے کی ٹپ ٹپ
دھیمے سروں میں پھر کوئی ترانہ گایا جائے
مہمان آئیں گھر میں اور ہو گرمی کا موسم
شکر اور ستو کا شربت اُن کو پلایا جائے
شام ہو تو بچوں کو گھر بلائیں آوازیں دے کر
ڈال کر مٹی کا تیل لالٹین کو جلایا جائے
کاش وہ سادہ لوح لوگ پلٹ آئیں واپس امیر
اور جدیدیت کا جنازہ دھوم سے اُٹھایا جائے
لبوں پر پھول کھلتے ہیں کسی کے نام سے پہلے
دلوں کے دیپ جلتے ہیں چراغِ شام سے پہلے
کبھی منظر بدلنے پر بھی قصہ چل نہیں پاتا
کہانی ختم ہوتی ہے کبھی انجام سے پہلے
یہ سارے رنگ مردہ تھے تمہاری شکل بننے تک
یہ سارے حرف محمل تھے تمہارے نام سے پہلے
چہرے پہ مرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن
کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن
رازوں کی طرح اُترو میرے دل میں کسی شب
دستک پہ میرے ہاتھ کی کھل جاؤ کسی دن
تمہاری آنکھیں تراشتی ہیں حسین منظر
تمہارا ہونا ہوا میں خوشبو بکھیرتا ہے
تمہیں ملا کے جو دیکھتا ہوں تو ہے مکمل
وہ ایک دنیا جو دل بسانے کی سوچتا ہے
اس کی آنکھیں مجھے محصور کئے رکھتی ہیں
وہ جو اک شخص ہے مدت سے صف آرا مجھ میں
ڈوب تو جاؤں تیری مدبھری آنکھوں میں مگر
لڑکھڑانے کا نہیں حوصلہ اتنا مجھ میں
جب سے اک شخص نے دیکھا ہے محبت سے
پھیلتا جاتا ہے ہر روز اجالا مجھ میں
میں کوئی شعر نہ بھولے سے کہونگا تجھ پر
فائدہ کیا جو مکمل تیری تحسین نہ ہو
کیسے الفاظ کے سانچے میں ڈھلے گا یہ جمال
سوچتا ہوں کہ تیرے حسن کی توہین نہ ہو
نیند آنکھوں میں آ بھی جائے تو
خواب ترتیب میں نہ آئے تو
کیا گزرتی ہے آپ کیا جانیں
جب کوئی ساتھ چھوڑ جائے تو
مان جاؤں تجھے میں شہزادی
تو مجھے بھول کر دکھائے تو
ہاتھ چوموں گلے لگاؤں میں
تیری باتیں کوئی سنائے تو
خوشبو جاتی نہیں ہوا سے
اس کے ہونٹوں کو چھو کے آئے تو
ہاں یہ سچ ہے کہ ترستے تھے تکلم کو کبھی
اب یہ کوشش کہ تیرا ذکر نہ ہو بات نہ ہو
کاش ڈھونڈے تو مجھے گھوم کے بستی بستی
اور دعا میری کبھی تجھ سے ملاقات نہ ہو
شمع طاہر
فراق میں لذتیں ہیں اتنی تو سوچتا ہوں
وصال اُس کا نصیب ہو گا تو کیا بنے گا
جو دور رہ کر حرارتِ جاں بنا ہوا ہے
وہ شخص میرے قریب ہو گا تو کیا بنے گا