5 Best Sufi Poetry, Gazals and shayri
If you are looking for Sufi Poetry and didn’t get your desired results then you are at right post I have collected 5 Best Sufi Poetry, Gazals and shayri this collection of poetry will touch your heart and soul.
یوں ہی تو نہیں عشق میں سرمست ہوئے ہیں
ایک روح میری روح میں تحلیل ہوئی ہے
5 Best Sufi Poetry Gazals and shayri
محبت کیا ہے دل کا درد سے معمور ہو جانا
متاعِ جاں کسی کو سونپ کر مجبور ہو جانا
قدم ہے راہِ الفت میں تو منزل کی ہوس کیسی؟
یہاں تو عین منزل ہے تھکن سے چور ہو جانا
یہاں تو سر سے پہلے دل کا سودا شرط ہے یارو!
کوئی آسان ہے کیا سرمد و منصور ہو جانا
بسا لینا کسی کو دل میں دل ہی کا کلیجا ہے
پہاڑوں کو تو بس آتا ہے جل کر طور ہو جانا
نظر سے دور رہ کر بھی تقی وہ پاس ہے میرے
کہ میری عاشقی کو عیب ہے مہجور ہو جانا
جمال یار سے آنکھوں میں عکس بنتا ہے
عکس جب روح میں اترے تو نقش بنتا ہے
واعظو آؤ میں سمجھاؤں رقص کی تشکیل
روح جب وجد میں آئے تو رقص بنتا ہے
5 Best Sufi Poetry Gazals and shayri
میرا روپ عاجزانہ نئیں
میرا عشق صوفیانہ نئیں
میں بلھا نئیں میں وارث نئیں
میں حبشی نئیں میں فارس نئیں
میرا ماہی میتھوں دور نئیں
میں تپیا وانگ تندور نئیں
میں کیتا کج نذرانہ نئیں
میرا عشق صوفیانہ نئیں
میں رومی نئیں میں جامی نئیں
میں پریت نبھانڑ دا حامی نئیں
میں کنگھرو بن کے نچیا نئیں
میں کنجری بن کے سجیا نئیں
میں گایا کوئی ترانہ نئیں
میرا عشق صوفیانہ نئیں
بس دلبر دلبر کردا ہاں
تے اوہدے عشق چہ مردا ہاں
اوہنوں ویکھ لواں تے حج میرا
اوہ سیج سنگھار تے سج میرا
کسے ھور دا میں پروانہ نئیں
میرا عشق صوفیانہ نئیں
حضرتِ شیخ جو پکڑے گئے میخانے میں
وردِ لاحول تھا تسبیح کے ہر اک دانے میں
نازنینوں کی پریشانی پہ واعظ بولے
ہم تو تسکین کو آئے ہیں پری خانے میں
پارساؤں نے بھرم رکھ لیا میخانے کا
پی گئے پھونک کے دم کانچ کے پیمانے میں
جام ہو دستِ حنائی میں تو فتوی’ یہ ہے
تھام لو ہاتھ مگر ہاتھ ہو دستانے میں
کیف میں آ کے جو حضرت ذرا لہرانے لگے
صوفیانہ سا ہوا رنگ صنم خانے میں،
نشۂ تیز کچھ ایسا کہ اترتا ہی نہیں
اہلِ پرہیز نے کیا کھا لیا عصرانے میں
زہد و تقوی’ کی یہ دستار سنبھالیں قبلہ
ایک جبّہ تو گیا آپ کے چھڑوانے میں
Read 5 most beautiful gazals in Urdu
نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے
خراج کی جو گدا ہو وہ قیصری کیا ہے
بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا سے نومیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے
فلک نے ان کو عطا کی ہے خواجگی کہ جنھیں
خبر نہیں روش بندہ پروری کیا ہے
فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا
نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے
اسی خطا سے عتاب ملوک ہے مجھ پر
کہ جانتا ہوں مآل سکندری کیا ہے
کسے نہیں ہے تمنائے سروری لیکن
خودی کی موت ہو جس م
یں وہ سروری کیا ہے
خوش آ گئی ہے جہاں کو قلندری میری
وگرنہ شعر میرا کیا ہے شاعری کیا ہے